Sunday, December 17, 2017

چولستان کی کہانی ایم اقبال انجم کی زبانی

کڑواسچ،چولستان کی کہانی ایم اقبال انجم کی زبانیہم رپورٹ جلد ہی منظرعام پر لائی جارہی ہے،،،،ایم اقبال انجم سے
Image may contain: 2 people, text
بہاول پور(بیورورپورٹ ایم اقبال انجم سے)بہاول پورجو کہ ایک ریاست تھی جس کا شمار اسلامی ریاستوں میں بہت بڑی ریاست کے نام سے ہوتاتھاجب پاکستان بناتونواب آف بہاول پورنے ریاست کو بہاول پورمیں ضم کردیا مگر ایک شرائط بھی رکھی گئی کہ بہاول پور صوبہ ہوگا
آج پاکستان کو بنے ہوئے سالہاسال گزررہے ہیں مگر بہاول پور کی صوبائی حثیت تاحال بحال نہ کی گئی ہے افسوس کہ بہاول پورصوبہ تو بحال نہ ہوامگرایک ریاست پسماندہ ضرورہوگئی بہاول پورجوکہ تین اضلاع پر مشتمل ہے ایک ڈویثرن تک محدودہوچکا ہے ضلع رحیم یارخان ،ضلع بہاولنگر،اورضلع بہاول پور بیک ورڈ علاقوں میں شمار ہوتے ہیں بہاول پورمیں چولستانی علاقہ 65لاکھ 55ہزار365ایکڑ اراضی تک پھیلاہوایے صحراء تمام ترسہولیات سے محروم ہے چولستان میں کسی دور میں دریاء ہاکڑہ اوردریاء گھاگھرابہتاتھا اب ان کے نشانات بھی ختم ہوچکے ہیں ہرطرف ریت ہی ریت ہے جہاں پر دوردورتک پانی کا نام ونشان بھی نہ ہے چولستان میں تقریبا50قریب تاریخی قلعے تھے جوحکومتی عدم توجہی کی بناء پرمسمار ہوچکے ہیں جن میں صرف قلعہ ،ڈراور،قلعہ موج گڑھ،قلعہ،مروٹ،قلعہ اسلام گڑھ،اور قلعہ دین گڑھ کے نشانات باقی ہیں چولستان میں عرصہ دراز سے کچھ قومیں بھی اپنے جھونپڑے بناکر آباد ہیں چولستان میں ٹوبے بناکربارش کا پانی اکٹھا کرتے ہیں اور اپنے مویشی پال کر یے لوگ گزربسر کرتے ہیں،حکومت نے چولستانی کی ترقی کیلئے محکمہ چولستان ترقیاتی ادارہ کے نام سے ایک ادارہ بھی بنارکھا ہے جیسے ایک ایم ڈی کنٹرول کرتا ہے اس کا عملہ کافی ملازمین پر مشتمل ہے چولستان ترقیاتی ادارہ کوہرسال اربوں روپئے ورلڈ بنک اور ایشاترقیاتی بنک دیتا ہے جو حکومت پنجاب سے ہوکر یے فنڈز یہاں پہنچتے ہیں یے فنڈز چولستان میں چولستانی باشندوں کو میٹھا پانی مہیاء کرنے اور سڑکیں بجلی سمیت ان کو زندگی کی ہر سہولیات فراہم کرنے کیلئے دیے جاتے ہیں مگر یے چولستانی باشندوں کی بدقسمتی کہ لیں کہ چولستان ہرسہولیات سے محروم ہے اور اربوں روپئے کے فنڈ حکومتی کارندے چولستان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی سے سازباز کر کے خردبرد کر لیے جاتے ہیں ،حقائق یے ہیں کہ چولستان ترقیاتی ادارہ نے کالے پاڑ سے لے کر ایک پختہ سڑک قلعہ موج گڑھ تک تعمیر کرائی جس کی لمبائی 30کلومیٹر تک ہے اس پر 95کروڑ روپئے خرچ کرنے کا سی ڈی اے نے دعویٰ کیا ہے ،اسی طرح خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اپنے سابقہ ادوار میں چولستانی باشندوں کے مویشیوں کو خوراک مہیاء کرنے کیلئے 15لائیواسٹاک فارمز کی منظوری دی ایک فارم پر 10/9کروڑ تک کے فنڈز خرچ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ایک قلعہ موج گڑھ پر 30مربعہ اراضی پر لوہے کی باڑ لگا کر چار پانچ کمروں اور چار شیڈ پر تعمیر ہونے والا لائیواسٹاک فارم پر9کروڑ روپئے کی لاگت آئی فارم تو بن گئے مگر نہ تو وہاں پر عملہ ہے اور نہ ہی مویشی ہیں ،اسی طرح ،چاپو والا،سالم سر،سمیت چولستان میں بنائے جانے والے فارم تباہی کے دہانے تک پہنچ چکے ہیں ان پر منظورہونے اربوں روپئے کے فنڈز بھی ہڑپ ہوچکے ہیں آج تک ان فارموں کی کوئی تحقیقات سامنے نہ آئی ہے ،ادھر چولستان کی ہزاروں ایکڑاراضی پر لینڈ مافیاء ممبران صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی کی آشیرباد سے قابض ہوچکے ہیں اس موقع پر یزمان جانووالی کے نمبردار وں کے چیئرمین میاں عبدلحمید بھٹی شیرچولستان نے بتایا کہ لنیڈ مافیاء آئے روزیہاں کے چولستانی باشندوں کے مویشیوں کو چوری کرلیتے ہیں اور زبح کرکے کھاجاتے ہیں بعض مویشیوں کو گولی مارکرہلاک بھی کردیتے ہیں لینڈ مافیاء کے پاس خطرناک ناجائزاسلحہ اور اشتہاری جرائم پیشہ لوگ موجود ہیں ان لوگوں نے چولستان ،ٹھنڈی کھوئیاں،جانووالی،قلعہ موج گڑھ،سمیت متعددجگہوں پر ٹربائن،ٹیوب ویل لگارکھے ہیں جو شمسی توانائی کی پلیٹیں لگا رکھی ہیں ،میاں عبدالحمید بھٹی نے مزید بتایا کہ چولستان میں میٹھے پانی کی فراہی کیلئے نصب کیئے جانے والی پائپ لائن جگہ جگہ سے پھٹ گئی ہے ،کڈ والا سے موج گڑھ کو جانے والی پائپ لائن صرف دوکلومیٹر کے فاصلے سے جانووالی سے گزرتی ہے مگر آجتک جانووالی کو میٹھا پانی فراہم نہ ہوسکا ہے ہم نے بار بار جار وفود کی صورت میں ایم ڈی چولستان وسیم انورخان کو بتایا ہے مگر کوئی شنوائی نہ ہورہی ہے اسی طرح چولستان میں سالہاسالوں سے آباد چولستانی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ،چولستان میں محکمہ امور حیوانات اور محکمہ صحت کی ڈسپنسریاں تو تعمیر کی گئی ہیں مگر آج تک عملہ موجود نہ ہے ان لاکھوں روپئے کی عمارتوں میں یاتوبکریاں بندھی ہیں یاپھروہاں پر لوگوں نے قبضے کر رکھے ہیں عملہ گھربیٹھے تنخواہیں لے رہا ہے ،چولستان میں تعلیم کا فقدان ہے ،اسکول نہ ہونے سے بچے تعلیم سے محروم ہوکر مویشی چرانے پر مجبور ہیں ،،بہت جلد چولستان کے بارے میں مذید انکشافات سامنے لائے جارہے ہیں،

No comments:

Post a Comment